حضرت شیخ شرف الدین یحیٰ منیری رحمتہ اللہ علیہ کی نمازجنازہ
اس کے بعدحضرت نے اپنے پیرومرشد کی زیارت کا ارادہ فرمایا اور بنگال کی جانب روانہ ہوئے، جس دن حدودِ بہارمیں قدم رکھا اسی دن حضرت شیخ شرف الدین یحیٰ منیری رحمتہ اللہ علیہ نے وفات پائی، حضرت نے وفات سے پہلے اپنے احباب واصحاب، خلفاء ومریدین سے وصیت فرمائی کہ ایک سید صحیح النسب تارک السلطنت حافظ قرأت سبعہ تشریف لارہے ہیں وہی میری نماز جنازہ پڑھاویں گے۔ ان کے اصحاب تجہیز و تکفین کی ساری تیاری کر کے نماز جنازہ پڑھانے کے لیے حضرت کا بے چینی سے انتظار کررہے تھے۔ جب دیر ہوئی توبعض لوگ شہر کے باہر حضرت کا راستہ دیکھنے کے لیے نکلے ادھرحضرت بھی پہنچ گئے۔ حضرت سے سلام ومصافحہ ومعانقہ کے بعد آپ کا تعارف حاصل کیا تواطمینان ہوا کہ حضرت ے آپ ہی کے بارے میں وصیت فرمائی ہے اور سب نے نماز جنازہ پڑھانے کے لئے اصرار کیا۔حضرت نے نماز جنازہ پڑھائی اور شیخ کوقبر میں اتارا۔ اس وقت حضرت کے دل میں خیال آیا کہ معلوم نہیں میرے پیر و مرشد کا کیاحال ہے؟ فوراً حضرت شیخ یحیٰ منیری کی روحانیت آپ پر منکشف ہوئی اور فرمایا کہ فرزنداشرف! مطمئن رہو! تمہارے پیر بصحت وسلامت ہیں، تو حضرت کواطمینان ہو گیا، تجہیز و تکفین کے تھوڑی دیربعد شیخ شرف الدین دست مبارک قبر شریف سے باہر نکل آیا۔ سب لوگ حیرت میں پڑ گئے اورکسی کے کچھ سمجھ میںنہیں آیا۔ لوگوں نے اس سلسلے میں حضرت سے رجوع کیا، حضرت نے فرمایا کہ تمہارے شیخ کو مردانِ غیب نے ایک کلاہ دی تھی اور شیخ نے وصیت کی تھی کہ وہ ان کے ساتھ ہی قبرمیں رکھی جائیگی، تم لوگوں نے وہ کلاہ حضرت کے قبرمیں نہیں رکھی، اب سب کو یا د آگیا فوراً کلاہ لاکر ہاتھ میں دی گئی، اسی وقت دست مبارک قبر کے اندر ہوگیا۔ نمازجنازہ کے بعدحضرت نیشیخ کی خانقاہ میں قیام فرمایا، رات کو آپ نے حضرت شیخ یحیٰ منیری رحمتہ اللہ علیہ کو خواب میں دیکھا،آپ نے حضرت کو اپنے مکتوبات پڑھنے کی ہدایت فرمائی اور اپناخرقہ عنایت فرمایا، آپ نے مکتوبات کابڑی دلچسپی سے مطالعہ فرمایا، آپ نے ہندوستان میں فن تصوف میں لکھی گئی صرف دو کتابوں کاخاص طور پر ذکر فرمایا ہے، ایک مکتوبات شیخ شرف الدین یحیٰ منیری رحمتہ اللہ علیہ اور دوسرے ”فو ائد الفوائد“ مکتوبات حضرت نظام الدین اولیاء محبوبِ الٰہی رحمتہ اللہ علیہ اوران دونوں سے آپ نے استفادبھی فرمایا۔ یہاں سے رخصت ہوتے وقت حضرت شرف الدین یحیٰ منیری رحمتہ اللہ علیہ کی بشارت کے مطابق خرقہ طلب کیا، تو شیخ کے اصحاب نے تأ مل کیا، آپ نے فرمایا اس میں بحث کی کوئی ضرورت نہیں،خرقۂ مبارک حضرت کی قبر شریف پر رکھ دیاجائے، جس کو حضرت دیناچا ہیں گے وہ خود اٹھالے گا۔ یہ فیصلہ سب نے تسلیم کیا اورخرقۂ مبارک لاکرقبر شریف پر رکھ دیا گیا۔ سب نے باری باری اٹھانا چاہا؛ لیکن کوئی جگہ سے ہلانہ سکا،لیکن حضرت کی جب باری آئی تو آپ نے ہاتھ بڑھاکر پھول کی طرح اٹھا لیا اوراسی دقت زیب تن فرمایا اور اپنے پیر ومرشد کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اور کچھ دنوں پنڈوہ شریف شیخ کی خدمت میں رہے۔
For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972